Tuesday, January 15, 2019


بحرِ توحید
اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
وَاَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَارْکَعُوۡا مَعَ الرّٰکِعِیۡنَ 
اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔( پارہ ۱، سورہ بقرہ، آیت ۴۳)
اس آیت میں نماز ، روزہ ، زکوٰۃ کی فرضیت کا بیان ہے اوراس طرف بھی اشارہ ہے کہ نمازوں کو ان کے حقوق کی رعایت اور ارکان کی حفاظت کے ساتھ ادا کرو۔
اس آیت کریمہ کے تحت صوفیاء کرام فرماتے ہیں کہ مقام عشق میں اس آیت کریمہ کے تحت صوفیاء کرام فرماتے ہیں کہ مقام عشق میں حق و باطل سے نہ ملاؤ اور تم پر جو کچھ انوار و تجلّیات نازل ہوں جو شریعت کی تصدیق کرتی ہوں اس کو فوراً قبول کرنا اور اس کے منکر نہ بنو اور منزل عشق کی تکلیفوں کو برداشت کرو کیوں کہ یہ راستہ خاردار ہے اور تھوڑے آرام اور دنیوی راحتوں کے عوض میرے فیوض و برکات کو فروخت نہ کر ڈالو۔
اور نماز عشق شروع کرنے سے پیشتر ہر حالت سے اپنی بندگی ظاہر کرو، نفی اور اثبات کے شغل میں عملاً مشغول رہو اور اہل شریعت پڑھتے ہیں: لا معبود الااللہ۔ اہل طریقت کے یہاں لا موجود الا اللہ۔ یعنی ماسوا اللہ کے نفی کر کے بحرِ توحید میں غوطہ لگاتے ہیں۔ جب نماز عشق شروع کرو تو سب سے پہلے اس پر عمل کرو۔  لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوۃَ وَاَنۡتُمْ سُکٰرٰی ۔جب تم کو محبتِ دنیا ، کثرت رنج و غم ما سوا اللہ پر نظر کا نشہ چڑھا ہو تو نماز عشق کے قریب مت آؤ اور یہ سب نشے عشق کے۔۔۔ سے اتار دو اور پھر یہ نماز شروع کرو تو اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ پر عمل کرو یعنی نماز سیدھی ہو ٹیڑھی نہ ہو۔ قلب و قالب ایک ہی طرف متوجہ ہوں ، یہ نہ ہو کہ قلب اور جگہ اور قالب اور جگہ۔ قلب کےٹیڑھا ہونے سے ہر چیز ٹیڑھی ہوگی۔

ولی اللہ کو دیکھ کر اللہ یاد آ جائے
حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ کیامیں تمہیں نہ بتاؤں کہ تم میں سےبہترین آدمی کون ہیں؟ تو لوگ عرض گذار ہوئے کہ یا رسول اللہ! کیوں نہیں۔ فرمایا: تم میں سے بہتر آدمی ہو ہے کہ جب انہیں دیکھیں تو اللہ یا د آ جائے۔(ابن ماجہ)

0 comments: