کامل عبادت
إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ
ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد چاہتے ہیں
یعنی اے اللہ ہماری عبادت سے مقصود صرف اور صرف تیری ذات ہے، اس آیت کریمہ کے تحت صوفیا فرماتے ہیں کہ وہی عبادت کامل ہے جس میں اللہ کو راضی کرنا مقصود ہو ۔جنت ودوزخ کے لیے عبادت کی وہ عبادت ہی نہیں بلکہ اللہ سے کاروبار کررہاہے ۔ اسی وجہ سے نماز میں کہا جاتا ہے کہ واسطے اللہ کے ۔ یہ نہیں کہتے کہ جنت پانے کے واسطے یا دوزخ سے بچنے کے واسطے۔نیز جوشخص جنت پانے یا دوزخ سے بچنے کے لیے عبادت کرتا ہے وہ اپنا نتیجہ قیامت سے پہلے نہیں دیکھ سکتامگر جو رب کی رضا کے لیے عبادت کرتا ہے تورب اس سے راضی ہوجاتا ہے اوروہ شخص فائدہ میں رہتاہے۔
جب انسان کی زندگی کا آغاز ہوتا ہے وہ دوسروں کا محتاج ہوتا ہے اور جب اس دنیا سے رخصت ہو رہا ہوتا ہے تو اسی بے بسی کی حالت میں لوٹ جاتا ہے ، یہی انسان کی اور اس کی زندگی کی حقیقت ہے۔ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرنا چاہیے اور کوئی نہیں روکتا ان سے لطف اندوز ہونے سے لیکن حلال اور حرام کی تمیز تو بحرحال ہونی چاہیے ۔ الفاظ میں نرمی اور انداز میں عاجزی اپنانی چاہیے، دوسروں سے محبت اور صلہ رحمی سے کام لینا چاہیے ۔ زندگی، زندگی کا مقصد سامنے رکھ کر گزارنی چاہیے، دنیا میں خوب سے خوب تر کی جستجو کی ممانعت نہیں ہے، لیکن اس کا سودا آخرت کی زندگی سے کر لینا جو کہ دائمی ہے، یہ کوئی دانائی اور حکمت کی بات تو نہیں ہے ۔ ہمیں اپنے دین کو سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی کوششوں میں لگے رہنا چاہیے، یہی راستہ اللہ سبحان و تعالٰی نے ہمارے لیے منتخب کیا ہے ۔ اور یاد رکھیں دین سے محبت کوئی خیرات نہیں ہے جو بنا کسی محنت کے بھی جھولی میں ڈال دی جائے، اس کے لئے وقت لگانا پڑتا ہے اور قربانی دینا پڑتی ہے، چاہے وہ صبح کی میٹھی نیند کو ترک کر کے نماز کے لئے اٹھنا ہو یا مصروفیت کے لمحات میں سے وقت نکال کر دین کو
سیکھنا ہو، صرف اسی سے ایمان دلوں میں داخل ہو سکتا ہے اور صرف اسی سے انسان کا اپنے رب العزت سے معاملہ درست ہوتا ہے اور اگر یہ معاملہ درست نہیں ہے تو پھر اس دنیا کی تمام تر ترقیاں اور کامیابیاں کسی خوبصورت دھوکے اور فریب سے زیادہ کچھ نہیں ۔
بے شک اللہ تعالٰی بہت غفور الرحیم ہے، وہ ہم سب کو ہدایت کی عظیم الشان نعمت سے نوازے اور ہمیشہ صراط مستقیم پر چلتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
0 comments: